Ref : 04 سوال : کسی شخص نے وقت غسل پورے بدن پر پانی بہا دیا پر پر کلی أور ناک میں پانی نہیں چڑھایا اسکو ٹائیلیٹ جانا ہوا بعد فراغت اسنے ناک میں پانی چڑھایا أور کلی بھی کی تؤ کیا اسکا غسل ہوگا؟

 سوال۔

کسی شخص نے وقت غسل پورے بدن پر پانی بہا دیا پر پر کلی أور ناک میں پانی نہیں چڑھایا اسکو ٹائیلیٹ جانا ہوا بعد فراغت اسنے ناک میں پانی چڑھایا أور کلی بھی کی تؤ کیا اسکا غسل ہوگا؟



باسمہ تعالی وتقدس والصلاة والسلام على حبیبہ الکریم۔

الجواب بعون الملک الوہاب۔ 


غسل کے فرائض میں ترتیب یا پے در پے کی رعایت صرف سنت ہے ، فرض یا واجب نہیں ہے ؛ لہٰذا جو شخص وقت غسل پورے بدن پر پانی بہا چکا البتہ کلی اور ناک میں پانی نہیں ڈالا دوران غسل اسکو ٹوالئیلیٹ  جانے کی حاجت ہوئی بعد فراغت اس نے کلی کی  اور ناک میں ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچا دیا ہو تو اسے دوبارہ از سر نو غسل کرنے کی ضرورت نہیں، صرف کلی کرلینا اور ناک میں پانی ڈال لینا کافی ہے 


وسنن الوضوء…والترتیب…والولاء…ومثلہ الغسل والتیمم (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، ۱: ۲۱۸- ۲۴۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”ومثلہ الغسل والتیمم“: أي: إذا فرق بین أفعالھما لعذر لا بأس بہ کما فی السراج، ومفادہ اعتبار سنیة الموالاة فیھما (رد المحتار)۔ أخرج البیھقي بسندہ أن عمر بن الخطاب رأی رجلاً وبظھر قدمہ لمعة لم یصبھا الماء، فقال لہ عمر: أبھذا الوضوء تحضر الصلاة؟ فقال: یا أمیر الموٴمنین! البرد شدید وما معي ما یدفئني، فرق لہ بعد ما ھم بہ فقال لہ: اغسل ما ترکت من قدمک وأعد الصلاة وأمر لہ بخمیصة (بذل المجھود، کتاب الطھارة، باب تفریق الوضوء، ۲: ۲۸، ط: دار البشائر الإسلامیة بیروت)۔

واللہ اعلم بالصواب ۔

کتبہ محمد نسیم رضا منظری 

خادم  دار الإفتاء اهل السنه۔ 

Reference  : 04

0 Comments