Ref : 02 سوال۔ آنکھ میں پانی ڈالنے سے یا پانی چلا جانے سے روزہ ٹوٹ جاۓ گا یا نہیں

 سوال : آنکھ میں پانی ڈالنے سے یا پانی چلا جانے سے روزہ ٹوٹ جاۓ گا یا نہیں؟



باسمہ تعالی وتقدس والصلاۃ والسلام علیٰ حبیبہ الکریم

الجواب بعون الملک الوہاب

 سب سے پہلے آپ یہ جانۓ 

ایک ہوتا ہے مسام اور ایک ہوتا ہے منفذ۔

مسام جسم کا وہ سوراخ جس سے پسینہ نکلتا ہے جیسے جسم پر جو بال ہوتے ہیں انکی جڑ میں جو سوراخ ہوتا ہے اسکو مسام کہتے ہیں

۲ منفذ راستہ کو کہتے ہیں جیسے ناک کا سوراخ منہ کا سوراخ وغیرہ

 یہ منفذ ہیں لہذا جو منفذ ہیں جیسے منہ ناک وغیرہ انکے ذریعے اگر کوئ چیز بدن میں ڈالی تو روزہ ٹوٹ جاۓ گا ۔

اور مسام کے ذریعہ کوئ چیز بدن میں گئ تو روزہ نہیں ٹوٹے گا جیسے ناہتے وقت  بالوں کی جڑ میں جو سوراخ ہیں انکے ذریعہ پانی بدن کے اندر چلا جاتا ہے لیکن اس سے کسی کے نزدیک بھی روزہ نہیں ٹوٹتا 

پھر آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں خود اس سلسلے میں علماۓ کرام کے  دو گروہ ہیں علماۓ کرام کی ایک جماعت یہ کہتی ہے روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاۓ گا جبکہ علماۓ کرام کی دوسری جماعت یہ کہتی ہے کہ روزہ نہیں  ٹوٹے گا ۔

اکثر حضرات کہنا یہی کہنا ہے کہ روزہ نہیں ٹوٹے گا دلیل حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں

 اکتحل رسول اللہ  وہو صائم

حضور ﷺ نے روزہ کی حالت میں سرمہ لگایا۔۔

  کبھی آنکھوں میں لگایا ہوا سرمہ تھوکتے وقت تھوک میں بھی نظر آتا ہے ۔

تو یہ حلق سے ہی پہنچا تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹا تو دوا ڈالنے سے روزہ کیسے ٹوٹ گیا ۔

فتاوی عالمگیری میں ہے 

وما یدخل یدخل من مسام البدن من الدھن لا یفطر 

جو چیز بدن  میں مسام کے ذریعہ جاۓ وہ روزہ کو نہیں توڑتی ہے

( آنکھ مسام ہے منفذ نہیں)


فتاوی عالمگیری میں وہیں مثال بھی بیان کی کہ  جب ہم ناہتے ہیں اور مسام کے ذریعہ پانی بدن میں پہنچتا ہے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا اسی طرح مسام کے ذریعہ بدن یا  منہ میں کچھ جاۓ اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔۔

لہذا جب دوا ڈالنے سے نہیں ٹوٹے گا تو روزہ کی حالت میں پانی ڈالنے یا خود چلا جانے سے روزہ کیسے ٹوٹ سکتا ہے ہر گز نہیں ٹوٹے گا ۔

واللہ اعلم بالصواب۔

کتبہ محمد نسیم رضا منظری

خادم دار الافتاء اہل السنہ 

Reference No : 03

0 Comments