Ref : 06 سوال۔ منھا نام رکھنا کیسا ہے اور اسکے معنی و مفہوم کیا ہیں؟

 سوال ۔ منھا نام رکھنا کیسا ہے اور اسکے معنی و مفہوم کیا ہیں؟


باسمہ تعالی وتقدس والصلاۃ والسلام  علی حبیبہ الکریم

الجواب بعون الملک الوہاب

ایک ہوتا ہے منھا اردو زبان میں اسکا معنی ہوتا ہے تفریق ۔گھٹانا کم کرنا وغیرہ ۔

اور ایک ہے :"مِنْحَه"(میم کے زیر، نون کے سکون اور حاء کے زبر کے ساتھ)  اس کا معنی ہے عطیہ 

مطلب عطا بخشش انعام دی ہوئ چیز وغیرہ

 لڑکی کا نام "منحہ" رکھ سکتے ہیں لیکن"منھا" معنی کے لحاظ سے کچھ زیادہ بہتر معلوم نہیں ہوتا اسلۓ یا تو  منھا کو منحہ سے تبدیل فرمالیں یا کوئ دوسرا با معنی اچھا نام رکھ لیں

حضور اکرم ﷺ نے اکثر و بیشتر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور صحابیات رضی اللہ تعالی عنھن کے بہت سارے نام تبدیل فرمائے ہیں تاکہ نئے نام اور اسلام لانے سے ان کے کردار میں ناموں کے معانی کے لحاظ سے تبدیلی اور برکت شامل ہو جائے

بخاری شریف میں ہے 

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ ، قَالَ : " جَلَسْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، فَحَدَّثَنِي أَنَّ جَدَّهُ حَزْنًا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : مَا اسْمُكَ ؟ قَالَ : اسْمِي حَزْنٌ . قَالَ : " بَلْ أَنْتَ سَهْلٌ " . قَالَ : مَا أَنَا بِمُغَيِّرٍ اسْمًا سَمَّانِيهِ أَبِي . قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ : فَمَا زَالَتْ فِينَا الْحُزُونَةُ بَعْدُ " 

ترجمہ ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا مجھ کو عبدالحمید بن جبیر بن شیبہ نے خبر دی، کہا کہ` میں سعید بن مسیب کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ ان کے دادا حزن نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ تمہارا نام کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرا نام حزن ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم سہل ہو، 

(یعنی اپنا نام سہل رکھو اسکے معنی ہیں نرم اور حزن سخت کو کہتے ہیں) 

انہوں نے کہا جو نام میرے باپ نے رکھا ہے اسے نہیں بدلوں گا  حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ تعالی عنہ نے کہتے ہیں اسکا نتیجہ یہ ہوا کہ ہم میں اب تک سختی پائ جاتی ہے 

(کتاب الادب باب تحویل الاسم الی اسم احسن منہ حدیث  نمبر ٦١٩٣)

مسلم شریف میں ہے

 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ ابْنَةً لِعُمَرَ كَانَتْ يُقَالُ لَهَا عَاصِيَةُ فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيلَةَ".


پرجمہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ایک لڑکی کا نام عاصیہ تھا جسے آپ ﷺ نے بدل کر جمیلہ رکھا

(تكملة فتح الملهم: ١٠/ ١٨٥، كتاب الأدب: باب استحباب تغيير الإسم القبيح إلى حسن..إلخ)

اسلۓ یا تو منھا کو منحہ سے تبدیل کرلیں یا کوئ دوسرا اچھا نام رکھ لیں زینب  ام کلثوم رقیہ فاطمہ رضی اللہ عنھن

یہ حضور ﷺ کی شہزادیوں کے اسماۓ مبارکہ ہیں ان مبارک ناموں میں سے کوئ نام رکھ لیں واللہ اعلم بالصواب

کتبه محمد نسیم رضا منظری خادم دار الافتاء اہل السنہ

Reference: 06

0 Comments