Ref : 07 سوال۔ مردہ بچہ پیدا ہو تواس کے جنازے کا کیا حکم ہے؟

سوال : مردہ بچہ پیدا ہو تواس کے جنازے کا کیا حکم ہے؟ 



باسمہ تعالی وتقدس والصلاۃ والسلام علی حبیبہ الکریم

الجواب بعون الملک الوہاب

مسمان مرد یا عورت کا بچہ مردہ پیدا ہوا یا شکم‌ مادر میں  زندہ تھا لیکن وقت پیدائش اکثر حصہ نکلنے سے قبل ہی مرگیا تو ایسے بچے کا حکم یہ ہے کہ اس بچے کو بطریق مسنون غسل و کفن دیا نہیں دیا جاۓ گا اور نا اسکی نماز جنازہ پڑھی جاۓ گی بلکہ اسکو ویسے ہی نہلاکر ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیا جاۓ گا ہاں اسکا نام رکھا جاۓ گا

حدیث پاک میں ہے 

عنْ جَابِرٍ رضی الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ الطِّفْلُ لَا يُصَلَّی عَلَيْهِ وَلَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ حَتَّی يَسْتَهِلَّ.

یعنی حضرت جابر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: بچہ پیدا ہونے کے بعد جب تک نہ روئے اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے، نہ وہ وارث ہو گا اور نہ اس کا ترکہ قابل وراثت ہو گا

(سنن الترمذي في  أبواب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.، باب ترك الصلاة على الجنين حتى يستهل (1032) (339/2)

بحر الرائق ج: ۲، ص: ۳۳۰ پر ہے

ومن استہل صلي علیہ وإلا لا…وأفاد بقولہ: وإلا لا، أنہ إذ لم یستہل، لا یصلی علیہ۔اھ

اور حضور صدر الشریعہ علامہ مفتی امجد علی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں 

مسلمان کا بچّہ زِندہ پیدا ہوا یعنی اکثر حصّہ باہَر ہونے کے وقت زندہ تھا پھر مر گیا تو اُس کوغُسل و کفن دیں گے اور اس کی نَماز پڑھیں گے،  ورنہ اُسے وَیسے ہی نہلا کر ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفْن کر دیں گے ۔ اس کیلئے سنّت کے مطابِق غسل و کفن نہیں ہے اورنَماز بھی اس کی نہیں پڑھی جائے گی ۔ سَر کی طرف سے اکثر کی مقدار سر سے لے کرسینے تک ہے ۔ لہٰذا اگر اس کا سر باہَر ہوا تھا اور چیختا تھا مگر سینے تک نکلنے سے پہلے ہی فوت ہو گیا تو اس کی نَماز نہیں پڑھیں گے۔ پاؤں کی جانِب سے اکثر کی مقدار کمر تک ہے۔ بچہ زندہ پیدا ہوا یا مُردہ یا کچّا گر گیا اس کا نام رکھا جائے اور وہ قِیامت کے دن اُٹھایا جائے گا اھ۔ملخصا

 (بہارِ شریعت ج۱ص ٨٤١ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبه محمد نسیم رضا منظری خادم دار الافتاء اھل السنہ 


0 Comments