Ref : 11 کیا فرماتے ہیں علماٸے دین اس مسٸلہ میں کہ ٢٥ اپریل کو زید کی شادی ہندہ کے ساتھ ہوئی اور ٢٥ اکتوبر کو ہندہ کے بطن سے ایک بچے کی ولادت ہوئی اس صورت میں بچے کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے جواب عنایت فرماٸیں؟

سوال :از محمد یاسین خان ،بلرام پور ،یوپی 
کیا فرماتے ہیں علماٸے دین اس مسٸلہ میں کہ ٢٥ اپریل کو زید کی شادی ہندہ کے ساتھ ہوئی اور ٢٥ اکتوبر کو ہندہ کے بطن سے ایک بچے کی ولادت ہوئی اس صورت میں بچے کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے جواب عنایت فرماٸیں؟


الجواب بعون الملک الوھاب :۔حمل کی مدت کم سے کم چھ ماہ اور زیادہ سے زیادہ دو سال ہے۔ ”جیساکہ شرح وقایہ میں ہے۔ اکثر مدةالحمل سنتان واقلھا ستة اشھر“(جلد ٢، ص ١٤٥)اور ہدایہ میں ہے:”ان جاءت بہ ستة اشھر فصاعدا یثبت نسبہ منہ “(جلد ٢،ص٤٠٩)اور فتاوی عالمگیری میں ہے:اذا تزوج امرأة فجاءت بالولد لاقل من ستة اشھر منذ تزوجھا لم یثبت نسبہ وان جاءت بہ لستة اشھر فصاعدا یثبت نسبہ منہ(جلد١،ص٥٣٦)اور سیدی سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:”حمل کی مدت کم سے کم چھ مہینے اور زیادہ سے زیادہ دو برس کامل بے کم و بیش“(فتاوی رضویہ ج٥،ص٨٧٤)اور حضور صدرالشریعہ رحمةاللہ علیہ رقمطراز ہیں:حمل کی مدت کم سے کم چھ مہینے ہے اور زیادہ سے زیادہ دو سال اھ (بہار شریعت ج٢،ص٢٤٨،دعوت اسلامی )لھذا صورتِ مسئولہ میں وقت نکاح سے وقت ولادت تک چھ ماہ کامل ہو رہے ہیں وہ بچہ زید ہی کا مانا جائیگا ۔۔۔ واللہ تعالی اعلم بالصواب /کتبہ عبدالقادر منظری مقیم حال موریشس ٢٢ جمادی الاولی ١٤٤٤ھ بروز جمعہ


الجواب صحیح 
محمد افروز عالم
رکن دار الإفتاء اهل السنہ

0 Comments