Ref : 13 قومی فسادات کے اندر یا کسی غریب انسان کو تکلیف ہے اس کے اندر دیوبندی عقائد جو رکھتے ہیں انکا پیسہ لے سکتے ہیں یا نہیں۔

سوال۔
قومی فسادات کے اندر یا کسی غریب انسان کو تکلیف ہے اس کے اندر دیوبندی عقائد جو رکھتے ہیں انکا پیسہ لے سکتے ہیں یا نہیں۔

باسمه تعالی وتقدس والصلاۃ والسلام علی حبیبه الکریم
*الجواب بعون الملک الوھاب*
دیوبندی وھابی اپنے عقائد کفریہ باطلہ کی وجہ سے بمطابق فتاوی حسام الحرمین شریفین کافر و مرتد ہیں جن کے بارے میں علمائے عرب وعجم نے باتفاق یہ فتوی دیا یہ کافر و مرتد اور جو ان کے کفر وعذاب میں شک کرے
وہ من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر کے تحت کافر و مرتد ہے
جو لوگ واقعی وہابیہ دیابنہ کے عقائد رکھتے ہوں ان کےکفر پر مطلع ہونے کے باوجود انکو مسلمان مانتے ہوں وہ ضرور کافرو مرتد ہیں اور مرتد کے ساتھ کسی قسم کا معاملہ جائز نہیں 
لہذا وہابی دیوبندی سے قومی فسادات کے وقت یا غریب سنی صحیح العقیدہ مسلمان کی مدد کے وقت ان سے پیسہ لینا ہر گز جائز نہیں 
یاد رہے وہابیہ و دیابنہ سے مدد لینا بہت بڑے فتنہ کا باعث ہےاس لۓ کہ جو لوگ ان سے پیسہ لیں گے وہ ان سے میل جول رکھیں گے سلام وکلام کریں گے انکی تعظیم کریں گےاپنی تقریبات وغیرہ میں انکو شریک کریں گے یہ کام سب حرام ہیں
حدیث پاک میں ہے 
*عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہ ﷺ ایاکم وایاھم لا یضلونکم ولا یفتنونکم ان مرضوا فلا تعودوھم وان مرضوا فلا تشھدوھم وان لقیتموھم فلا تسلموا علیھم ولا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوھم ولا تناکحوھم ولا تصلوا علیھم ولا تصلوا معھم*
یعنی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول پاک ﷺنے فرمایا کہ بد مذہب سے دور رہو اور انہیں اپنے قریب نہ آنے دو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں ۔کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں اگر بیمار پڑیں تو انکی عیادت نہ کرو ۔اگر مرجائیں تو ان کے جنازے میں شریک نہ ہو ان سے ملاقات ہوتو انہیں سلام نہ کرو ان کے پاس نہ بیٹھو ان کے ساتھ پانی نہ پیو ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ ان کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو ان کے جنازہ کی نماز نہ پڑھوں اور نہ انکے ساتھ نماز پڑھو۔
*(یہ حدیث مسلم' ابوداؤد ابن ماجہ عقیلی اور ابن حبان کی روایات کا مجموعہ)*
لہذا وہابی دیوبندی سے مدد لینا جائز نہیں
سنی صحیح العقیدہ مسلمان بھائیوں کو چاھیۓ قومی فسادات اور ضرورت کے وقت اپنے مسلمان بھائیوں کی خوب مدد کریں ۔
یقینا یہ جنت میں لے جانے والا عمل ہے

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا من قضی لاحد من امتی حاجۃ یرید ان یسره بھا فقد سرنی ومن سرنی فقد سره اللہ ومن سر الله ادخله الجنۃ۔
یعنی حضور ﷺنے ارشاد فرمایا جو میری امت میں کسی کے حاجت پوری کرے جس سے مقصود اسکو خوش کرنا ہے اس نے مجھے خوش کیا اور جس نے مجھےخوش کیا اس نے اللہ رب العزت کو خوش کیا اور جس نے اللہ رب العزت کو خوش کیا اللہ رب العزت اسے جنت میں داخل فرماۓ گا
*(شعب الایمان باب فی التعاون علی البر والتقوی ج٦ص ١١٥)*
والله تعالی اعلم
۔کتبه محمد نسیم رضا منظری
خادم دار الافتاء اہل السنہ

الجواب صحیح 
محمد افروز عالم
رکن دار الإفتاء اهل السنہ 

0 Comments