Ref No : 15 سوال۔۔۔ (مالک نصاب )بیٹا اپنے مال سے اپنے(مالک نصاب )والد کی طرف سے زکاۃ دے سکتا ہے یا نہیں؟





سوال۔۔۔ (مالک نصاب )بیٹا اپنے مال سے اپنے(مالک نصاب )والد کی طرف سے زکاۃ دے سکتا ہے یا نہیں؟ 

Reference No : 15

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ 
(مالک نصاب)بیٹا اپنے مال سے اپنے (مالک نصاب)والد کی طرف سے زکاۃ نکالنا چاہے تو والد کی اجازت سے زکاۃ نکال سکتا ہے 
اور اس طرح والد کی زکاۃ بھی ادا ہوجاۓ گی البتہ والد کی اجازت کے بغیر والد کی طرف سے زکاۃ ادا کرنے کا اسکو اختیار نہیں ہوگا اور اس سے والد کی زکاۃ بھی ادا نہیں ہوگی 
ظاہر ہے واجب زکاۃ پر ملنے والے ثواب کا والد ہی مستحق ہوگا 
ہاں بیٹے کو اچھے سلوک اور زکاۃ کی ادائیگی میں معاونت کا ثواب حاصل ہوگا
بنایہ شرح ہدایہ میں ہے : 
”ولو أدی زکاۃ غیرہ من مال نفسہ بغیر أمرہ فأجازہ لا یجوز وبأمرہ یجوز“
یعنی اگر کسی دوسرے کے حکم کے بغیر اس کی زکوۃ اپنے مال سے ادا کر دی اور بعد میں اُس دوسرے نے اِس کو جائز قرار دے دیا ، تو یہ جائز نہیں (یعنی زکوۃ ادا نہیں ہوگی) اور دوسرے کی اجازت سے زکوٰۃ دی ، تو جائز ہے ( یعنی پھر زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ) ۔(البنایہ شرح الھدایہ، کتاب الزکاۃ، جلد3، صفحہ314، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

اور مجدد اعظم امام اہلسنت سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں :’’
دوسرے کی طرف سے کوئی فرض وواجبِ مالی ادا کرنے کے لیے اُس کی اجازت کی حاجت ہے،اگر بالغ اولاد کی طرف سے صدقہ فطر یا اُس کی زکوٰۃ، ماں باپ نے اپنے مال سے ادا کردی یا ماں باپ کی طرف سے اولاد نے اور اصل جس پر حکم ہے اس کی اجازت نہ ہُوئی تو ادا نہ ہوگی‘‘اھ
فتاوی رضویہ،جلد10،صفحہ139،رضا ،فاؤنڈیشن لاھور)
لہذا بیٹا والد کی جانب سے والد کی اجازت سے زکاۃ نکال سکتا ہے اگر بغیر زکاۃ نکالی تو زکاۃ ادا نہیں ہوگی۔
واللہ تعالی أعلم۔

     کتبہ محمد نسیم رضا منظری     
خادم رضوی دار الافتاء اہل السنہ الہند
وخادم التدریس والافتاء جامعہ نوریہ
          اشرف العلوم امروہہ          














0 Comments